دے مجھے اس سے نکلنے کی دعا!، بیٹھا ہوں
زندگی پیار کے نرغے میں پھنسا بیٹھا ہوں
ایک وہ وقت کہ یاروں کے لیے کاندھا تھا
ایک یہ وقت کہ کندھلی سے لگا بیٹھا ہوں
تری پازیب سے چپکی ہوئی مٹی کی قسم
میں ترے ہجر میں فنکار بنا بیٹھا ہوں
وہ ترے خط جو محبت کے صحیفے ہیں انھیں
روز پڑھ پڑھ کے کئی لفظ مٹا بیٹھا ہوں
اسکا بھیجا ہوا گلدان ہوا گم تو لگا
کم نظر شخص ہوں، عینک بھی گنوا بیٹھا ہوں