نوشاداکبر (غزل)

بنا کے وقت کی سُیّوں کو ڈھال ملتے ہیں

نوشاداکبر

بنا کے وقت کی سُیّوں کو ڈھال ملتے ہیں
اے مطلبی کوئی مطلب نکال ملتے ہیں

ترے جمال کا چربہ ہے شاعری میری
ترے بدن سے غزل کے خیال ملتے ہیں

کہیں نہ طور پہ سرمہ بنا ہوا ہو میرا
وہ جس طرح مجھے آنچل سنبھال ملتے ہیں

اسے بتانا وہاں خط نہیں پہنچ پاتے
کبوتروں کو جہاں صرف جال ملتے ہیں

خوشی سے کتنی اچھلتی ہیں مچھلیاں؟ مت پوچھ
جب اس کے پاؤں سے دریا کے گال ملتے ہیں

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com