ْاُس کے زیرِ اثر ایک الماری میں
جگنوؤں کا ہے گھر ایک الماری میں
تو تصور تو کر نہ ! ہمارے لباس
تو تصور تو کر ایک الماری میں
اس کے خط رکھ دیے اور لگتا ہے اب
پورے گھر کا ہے گھر ایک الماری میں
سوچ کیا سوچ کر رکھ دیا ہیر نے
آئینہ توڑ کر ایک الماری میں
کچھ لباس اُس بدن کو ترستے ہوئے
ہو رہے ہیں بسر ایک الماری میں