تھکن تازا رہے گی سب ہماری
سفر سے دوستی ہے اب ہماری
ہماری بات کا مطلب نہیں تھا
غریبی چل رہی تھی جب ہماری
ہم آنکھیں دیکھ آئے ہیں کسی کی
بہت اچھی رہے گی شب ہماری
کوئی کنڈلی نکالے اور بتائے
کہ قسمت کب کھلے گی کب ہماری
پرانے سانپ بن کر ڈس رہے ہیں
نئے رشتوں سے توبہ اب ہماری
تمہارے لمس کی حدت کے ہاتھوں
نہیں سنتے ہمارے لب ہماری