شال چھوٹی ہی سہی، رکھ لو ، بڑی ٹھیک نہیں
تم پہ نکھرے گی ذرا گھر میں پڑی ٹھیک نہیں
میں نے پوچھا ہے کہ چائے کے لئے وقت کوئی؟
ہنس کے بولی ہے اشارے سے ، گھڑی ٹھیک نہیں
اک تماشا ہے ، وہ میری ہے، نہیں ، میری ہے
یہ جو کھڑکی میں ہے دوشیزہ کھڑی ٹھیک نہیں
اس محلے میں اگر سانپ ڈسے بہتر ہے
لوگ کہتے ہیں یہاں آنکھ لڑی ٹھیک نہیں
جب بھی مکتب میں مجھے مار پڑے، وہ بولے
آپ ریشم ہو یہ شیشم کی چھڑی ٹھیک نہیں
ایسی بارش ہو تو راہب مجھے ڈر لگتا ہے
وہ بھی بارش میں یہ کہتی تھی جھڑی ٹھیک نہیں