عمران راہب (غزل)

وہ فیض پڑھ لے تو ایک ہی بات سوچتی ہے

عمران راہب

وہ فیض پڑھ لے تو ایک ہی بات سوچتی ہے
کسی پہ مرنے کا نام دراصل زندگی ہے

ہمارا بستر کسی کی خوشبو سے دم بخود ہے
ہمارے کمرے میں ایک مدت سے روشنی ہے

جنابِ ثروت کی نظم "چاہت” کو پڑھ رہا ہوں
تمہارے گاؤں سے ریل گاڑی گزر رہی ہے

اسی فقیرن کے عشق میں جاں بلب ہوا ہوں
جو روز ردِ بلا کا تعویذ بھیجتی ہے

ہمارے سینے میں سانس لیتی حسین لڑکی
ہماری پلکوں کی بالکونی سے جھانکتی ہے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com