اس بار گلی خالی ہے اس بار گرے گی
چہرے سے دوپٹے کی یہ دیوار گرے گی
خوشبو تری سانسوں کی اترنے لگی مجھ پر
اب طے ہے مرے ضبط کی تلوار گرے گی
گھر چھوڑ کے بھاگو گی تو دو حادثے ہوں گے
مر جائے گی ماں ، باپ کی دستار گرے گی
آہٹ ترے پیروں کی جو سن لے یہ زمانہ
پازیب کی قیمت سرِ بازار گرے گی