میں ہجر زاد ہوں مجھے صحرا دکھائی دے
تو آنکھ بھر کے دیکھے تودریا دکھائی دے
ایسا طلسم ساز ہے گر پھونک مار دے
سارا جہان آنکھ کو اندھا دکھائی دے
یہ اہتمام قتل کا کچھ اس طرح سے ہو
مقتل کا راستہ مجھے سستا دکھائی دے
اس کو ہی دین مان لو، یوں بحث مت کرو
جو بھی نبی کی پشت پہ بیٹھا دکھائی دے
اس کو خزاں کے دور میں باغی سمجھ کے چوم
جو بھی شجر پہ آخری پتا دکھائی دے
یوں بن سنور کے مل مجھے ، کچھ تو خیال کر
ایسا دکھائی دے مجھے، ویسا دکھائی دے