سجاد کاتب (غزل)

ایک دن میں نے کسی کام لگایا اس کو

سجاد کاتبؔ

ایک دن میں نے کسی کام لگایا اس کو
روتا رہتا تھا فقط ہنسنا سکھایا اس کو

وقت جیسے بھی کٹا میرا کوئی بات نہیں
ایک خواہش ہے کہ خوش رکھنا خدایا اس کو

رات بھر کروٹیں میں کیوں ہوں بدلتا رہتا
اس نے پوچھا نہ کبھی میں نے بتایا اس کو

وسوسے چین سے مرنے بھی نہیں دیتے ہیں
غم کی کرنیں نہ پڑیں یوں بھی چھپایا اس کو

آج میں آنکھیں توجہ سے نہیں دیکھ سکا
رو رہی تھی وہ کسی نے تو ستایا اس کو

اس کے اک حکم پہ دل آ بھی اگر جائے تو
آنے جانے کا نہیں ملتا کرایا اس کو

میں نے اب ایک بھی غم اس کا نہیں سہنا ہے
میں نے کل کال پہ سب کچھ ہے بتایا اس کو

کتنے ارمان کیے قتل ہمارے لیکن
جانتے بوجھتے ہم نے نہ رلایا اس کو

وہ مجھے پیڑ سمجھ بیٹھا تھا لیکن کاتب
ایک دن میں نے ہوا بن کے دکھایا اس کو

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com