سجاد کاتب (غزل)

آج ہاتھوں ہوا کے بھیجا ہے

سجاد کاتبؔ

آج ہاتھوں ہوا کے بھیجا ہے
خط کو بِندیا لگا کے بھیجا ہے

اس کی خواہش تھی کچھ نیا بھیجوں
آنکھ کو دل بنا کے بھیجا ہے

خواب تھا زندگی کے مقصد کا
میں نے اس کو جگا کے بھیجا ہے

اس نے مجبور کر دیا مجھکو
میں نے اس کو رلا کے بھیجا ہے

خوش رہے گا جہاں رہے گا وہ
اس کو غم سے بچا کے بھیجا ہے

کس کو سینے سے جا لگائے گا
جس کو سینے لگا کے بھیجا ہے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com