آج ہاتھوں ہوا کے بھیجا ہے
خط کو بِندیا لگا کے بھیجا ہے
اس کی خواہش تھی کچھ نیا بھیجوں
آنکھ کو دل بنا کے بھیجا ہے
خواب تھا زندگی کے مقصد کا
میں نے اس کو جگا کے بھیجا ہے
اس نے مجبور کر دیا مجھکو
میں نے اس کو رلا کے بھیجا ہے
خوش رہے گا جہاں رہے گا وہ
اس کو غم سے بچا کے بھیجا ہے
کس کو سینے سے جا لگائے گا
جس کو سینے لگا کے بھیجا ہے