سجاد کاتب (غزل)

میری آنکھوں سے غم چھلکتا ہے

سجاد کاتبؔ

میری آنکھوں سے غم چھلکتا ہے
یہ الگ بات کم چھلکتا ہے

کون رویا ہے رات میرے لیے
میرے تکیے سے نم چھلکتا ہے

ساری دنیا کرے گا وہ سیراب
میری باری پہ کم چھلکتا ہے

مجھکو برتن میں بھر لیا اسنے
جب اٹھاتا ہے دم چھلکتا ہے

وہ مرے شعر گنگناتا ہے
اور اس کا ردھم چھلکتا ہے

تیری ہر بات طعنہ لگتی ہے
تیرے لفظوں سے سم چھلکتا ہے

آج اٹھایا ہوا ہے جام اس نے
آج اس کا بھرم چھلکتا ہے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com