ہوتی نہیں نماز ادا دل اداس ہے
اے میرے مہربان خدا ! دل اداس ہے
ماں مجھکو ہنستا دیکھ کے رہتی ہے مطمئن
کیسے اسے بتاؤں مرا دل اداس ہے
مجبور کر رہا ہے ہنسانے پہ ایک دوست
میں نے ہزار بار کہا دل اداس ہے
محبوب ہے تُو اور اجازت بھی ہے ! مگر
تُو آج میرا دل نہ دُکھا دل اداس ہے
یہ بھی یقیں ہے وقت بدل جائے گا مگر
میں رو رہا ہوں کیونکہ مرا دل اداس ہے
میں نے اسے کہا تھا کہ مجھ سے نہ دل لگا
اس نے تو دل لگا بھی لیا ! دل اداس ہے
تجھ سے کہیں میں ترکِ تعلق نہ کر لوں ! آج
کاتب مرے قریب نہ آ دل اداس ہے