کاظم حسین کاظم (غزل)

یار!غلط اور ٹھیک سے پہلے آنسو تھے

کاظم حسین کاظم

یار!غلط اور ٹھیک سے پہلے آنسو تھے
ہونے کی تصدیق سے پہلے آنسو تھے

روشنی سے ہی دیکھنا ممکن ہوتا ہے
ہدیہ_تبریک،سے پہلے آنسو تھے

ان کے واسطے آنکھ کا ہونا لازمی تھا
آنکھوں کی تخلیق سے پہلے آنسو تھے

اب آنکھوں میں بھیک تمہاری صورت کی
جانتے ہو نا،بھیک سے آنسو تھے

مرنا اور جینا تو بعد کی باتیں ہیں
دونوں میں تفریق سے پہلے آنسو تھے

آنسو سے تخلیق ہوا ہے سورج بھی
لمحہ_تاریک سے پہلے آنسو تھے

چھوڑو تم کیوں یوں شرمندہ ہوتے ہو
آنکھوں میں تضحیک سے پہلے آنسو تھے

تیرے ہجر کا شکریہ لیکن سنتا جا.
رونے کی توفیق سے پہلے آنسو تھے

پہلے سب کچھ _ان سے سمجھاجاتا تھا
بولنے کی تحریک سے پہلے آنسو تھے

"ادنو _منی” کی آواز سے پوچھئے گا
دوری اور نزدیک سے پہلے آنسو تھے

وعدہ_میثاق سے میں نے جانا ہے
پانی کی تخلیق سے پہلے،آنسو تھے

یہ میرے اسلوب کا محور ہیں کاظم
لفظوں کی تحقیق سے پہلے آنسو تھے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com