ڈاکٹر افتخار بیگ (نظم)

نفی اثبات کا قصہ

ڈاکٹر افتخار بیگ

نفی اثبات کا قصہ
ہوائیں شعلہ بن کے ڈولتی ہیں
رقص کرتی ہیں
کئی چیخوں کی آوازیں،کئی آہیں …………
بہت سے بین پھر ماحول کو بس ڈھانپ لیتے ہیں
کہیں اندر سے کٹتا آدمی یہ کرب سہتا ہے
ہوا کا رقص رہتا ہے
یہ میرے دیس کا قصہ، یہ میری بستیوں کے روز مرہ کی کہانی ہے
یہاں ہونا بھی تو اک جرم،نہ ہونا گناہ جیسا
یہاں پر من کا سودا،جھوٹ کے پلڑے میں آٹھہرا
جہاں اثبات کے قصے، نفی کے ساتھ تلتے ہیں
ہوا ئیں ر قص کرتی ہیں
ہوائیں رٍقص کرتی ہیں

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com