تیری دہلیز پہ جو خود کو جھکا سکتے ہیں
وہ کوئی اور قدم بھی تو اٹھا سکتے ہیں
قیس نے دشت میں اتنی تو اجازت دی ہے
آپ کچھ روز یہاں خاک اڑا سکتے ہیں
جتنے بھی تلخ شب و روز دیے تو نے مگر
زندگی تیرے لیے ہاتھ بڑھا سکتے ہیں
چہچہاتی ہوئی آوازوں کو ترسے ہوئے لوگ
اب بھی چاہیں تو نئے پیڑ لگا سکتے ہیں
شور سے خامشی کی سمت سفر کرتے ہوئے
خامشی سے بھی کوئی شور اٹھا سکتے ہیں