آنکھ کھلتے ہی ترا نام پکارا جائے
خواب کوئی بھی نہ بے کار ہمارا جائے
جس کو بھی میری کسی بات پہ شک گزرا ہے
اس گلی میں وہ مرے ساتھ دوبارہ جائے
ایک مدت سے یہاں کوئی نہیں آیا تھا
دل کا یہ زنگ محبت سے اتارا جائے
اب اگر اور کوئی حکم بجا لانا ہے
مجھ پہ وہ شعر کی صورت میں اتارا جائے
کوئی بھی شخص مرے ہاتھ پہ بیعت نہ کرے
پھر کوئی شخص مرے ساتھ نہ مارا جائے
اور مصرف ہی نہیں اس کا مرے پاس ایاز
ہاں مگر دل کو کسی حسن پہ وارا جائے