محمد علی ایاز (غزل)

جب تخیل میں ترا عکسِ گماں کھلتا ہے

محمد علی ایاز

جب تخیل میں ترا عکسِ گماں کھلتا ہے
پھر مرے سامنے لفظوں کا جہاں کھلتا پے

کب بنا پاتے ہیں ہر پیڑ کو مسکن اپنا
ہم پرندوں پہ ہر اک پیڑ کہاں کھلتا ہے

شام ہوتے ہی چمک اٹھتا ہے اب دل کا نگر
اور پھر دل سے کوئی اور جہاں کھلتا ہے

کانپ جاتا ہوں کہ اس شہر کی اب خیر نہیں
جب سماعت پہ کوئی شورِ فغاں کھلتا ہے

کھل بھی سکتا ہے تماشائے محبت مجھ پر
گر کسی روز یہ دروازہء جاں کھلتا ہے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com