ہجر کب مسئلہ سمجھتے ہیں
ہم اسے ارتقا سمجھتے ہیں
خود شناسی کی انتہا کو ہم
عشق کی ابتدا سمجھتے ہیں
اس لیے ہو گئے ہیں گوشہ نشیں
شہر کی ہم فضا سمجھتے ہیں
اپنی چھاؤں سمیٹ لیتا ہے
جس شجر کو بڑا سمجھتے ہیں
اس لیے پیار ہے پرندوں سے
یہ مرا مسئلہ سمجھتے ہیں