کسی کو سوچ کا محور بنایا جائے گا
پھر اس کے بعد اسے دل میں لایا جائے گا
بنایا جائے گا اس کو ضروری اپنے لیے
پھر ایک روز اسے بھی بھلایا جائے گا
اے کوزہ گر مجھے اتنا بتا دیا جائے
مرا خمیر کہاں سے اٹھایا جائے گا
شعورِ ذات سے آگے اگر میں بڑھ پایا
چراغِ عشق بھی اک دن جلایا جائے گا
کیا گیا ہے یہ وعدہ بھی میرے ساتھ ایاز
کہ ایک دن مجھے خود سے ملایا جائے گا