دیارِ ہجر میں آتا ہوں مسکراتا ہوں
میں اپنے رنج اٹھاتا ہوں مسکراتا ہوں
کسی کو شام اگر راستے میں ہو جائے
میں اک چراغ جلاتا ہوں مسکراتا ہوں
کسی بھی آنکھ سے ہوتا ہے جب گزر میرا
بس ایک خواب گراتا ہوں مسکراتا ہوں
کہ اس کے سائے میں آئندگان بیٹھیں گے
میں جب بھی پیڑ لگاتا ہوں مسکراتا ہوں
جب اپنے ٹوٹے ہوئے دل میں جھانکتا ہوں علی
خدا کو سامنے پاتا ہوں مسکراتا ہوں