ناراض ہو تو ہنسنے کے امکان توڑ دو
غصے سے فرش پر کوئی گلدان توڑ دو
ایسے اٹھو کہ اٹھنے سے اک خواب ٹوٹ جائے
اور ایک خواب، خواب کے دوران توڑ دو
منظر پہ رہنے کے لیے بس ایک شرط ہے
رجحان بن نہ پاؤ تو رجحان توڑ دو
یہ یاد ہے اور اس کو اسی وقت بھول جاؤ
یہ دل ہے اور اس کو اسی آن توڑ دو
بے سود ہے نویدِ رہائی کا انتظار
میں تو یہی کہوں گا کہ زندان توڑ دو