کیا ہے جو اگر روز نظارا نہیں ہوتا
چمکے نہ ستارا تو ستارا نہیں ہوتا؟
دل توڑ کے جاؤ گی تو جڑنے نہیں دوں گا
کچھ بھی مری دنیا میں دوبارہ نہیں ہوتا
پاتے ہیں کسی اور کو آنکھوں میں تمھاری
اس آئنے میں عکس ہمارا نہیں ہوتا
چاہو تو مجھے چھوڑ کے تم بھی چلے جاؤ
میرا بھی مرے ساتھ گزارا نہیں ہوتا
ڈر ہے مجھے اس بار کہیں ڈوب نہ جاؤں
ہر بار تو تنکے کا سہارا نہیں ہوتا
چاہے تو مرے زخم پہ مرہم بھی نہ رکھے
لیکن یہ اس عورت کو گوارا نہیں ہوتا
دل کے لیے دنیا سے بہت ہاتھ ملائے
اس کام میں دونوں کو خسارا نہیں ہوتا