خدا جانے وہ کیسا ہوگیا ہے
جسے دیکھے زمانہ ہوگیا ہے
جسے میں دیکھتا تھا لمحہ لمحہ
وہ سپنا آج پورا ہوگیا ہے
تواتر سے زمیں پر بہہ رہا ہے
لہو اب کتنا سستا ہوگیا ہے
جسے تم عشق کہتے جا رہے ہو
جہاں میں اب تماشا ہوگیا ہے
عبادت ہو گئی تھی میری طارق
گزشتہ شب جو گریہ ہوگیا ہے