طارق جاوید (غزل)

ہم جنہیں مہرباں سمجھتے ہیں

طارق جاوید

ہم جنہیں مہرباں سمجھتے ہیں
وہ ہمیں رائیگاں سمجھتے ہیں

ہم دکھاتے ہیں زخم سینے کے
اور وہ بس نشاں سمجھتے ہیں

کتنے سادہ ہیں لوگ دنیا کے
شاعری کو بیاں سمجھتے ہیں

یہ مکیں تو کسی کے ہوتے نہیں
بات یہ، کب مکاں سمجھتے ہیں

آسماں نے مزاج بدلا ہے
آپ جس کو دھواں سمجھتے ہیں

جو مرے ساتھ بیٹھتے ہی نہیں
وہ مرا دکھ کہاں سمجھتے ہیں

آپ کو بھی ہے دکھ محبت کا
آپ کا دکھ میاں سمجھتے ہیں

حضرتِ میر کے وسیلے سے
ہم بھی اردو زباں سمجھتے ہیں

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com