ہم جنہیں مہرباں سمجھتے ہیں
وہ ہمیں رائیگاں سمجھتے ہیں
ہم دکھاتے ہیں زخم سینے کے
اور وہ بس نشاں سمجھتے ہیں
کتنے سادہ ہیں لوگ دنیا کے
شاعری کو بیاں سمجھتے ہیں
یہ مکیں تو کسی کے ہوتے نہیں
بات یہ، کب مکاں سمجھتے ہیں
آسماں نے مزاج بدلا ہے
آپ جس کو دھواں سمجھتے ہیں
جو مرے ساتھ بیٹھتے ہی نہیں
وہ مرا دکھ کہاں سمجھتے ہیں
آپ کو بھی ہے دکھ محبت کا
آپ کا دکھ میاں سمجھتے ہیں
حضرتِ میر کے وسیلے سے
ہم بھی اردو زباں سمجھتے ہیں