ہمارے مدِ مقابل ہیں اب کے جنگ میں ہم
پھنسے ہوئے کئی دن سے اپنے رنگ میں ہم
بسنت کھیلنی ہی ہے تو اس طرح کھیلیں
پتنگ ہم میں نظر آئے اور پتنگ میں ہم
سراغِ بے سر و سامانی کی طرح موجود
جوان کھیتوں کی من بھاونی امنگ میں ہم
ہمیں خلاؤں کی تسخیر بھیجا گیا
نہ پورے آئے جب اس کارگاہِ تنگ میں ہم
بتاؤ تم جو محبت سے آنکھیں پھیرتی ہو
لہو کی طرح نہ دوڑے تھے انگ انگ میں ہم
بدل کے شور کو موسیقیت میں مدت سے
دھمک رہے ہیں مسلسل رباب و چنگ میں ہم
ہماری آنکھوں میں حیرانیت کے خاکے ہیں
دکھائی دیں گے مصور کی چشمِ دنگ میں ہم
ہمارے نقش کریدو ، ہمیں بھی یاد رکھو
چھپے ہوئے زمانوں سے سنگ سنگ میں ہم
خدا کا شکر ہے اس دن کے بعد سے خوش ہیں
وہ شخص تخت ہزارہ میں اور جھنگ میں ہم