عاجز کمال رانا (غزل)

شب کے مہمان تھے جزیرے پر

عاجز کمال رانا

شب کے مہمان تھے جزیرے پر
جتنے انسان تھے جزیرے پر

ان مچھیروں کو کچھ نہیں معلوم
میرے احسان تھے جزیرے پر

کافروں نے کیا سمندر فتح
اہلِ ایمان تھے جزیرے پر

کوئی آواز لوٹتی ہی نہ تھی
ہم پریشان تھے جزیرے پر

ایک میں تھا اور ایک اس کا خیال
دو ہی بے جان تھے جزیرے پر

ان کو پانی سے خوف آتا تھا
چند نادان تھے جزیرے پر

گھاؤ بھر تو گئے مرے لیکن
جو نمکدان تھے جزیرے پر

اور کچھ چاہیے بھی کیا عاجز
زخم آسان تھے جزیرے پر

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com