عاجز کمال رانا (غزل)

مفہوم پہ اک گام بھی ٹھہرا نہیں ہوتا

عاجز کمال رانا

مفہوم پہ اک گام بھی ٹھہرا نہیں ہوتا
اک بوند بھی پانی ہو تو صحرا نہیں ہوتا

میں چاہتا ہوں رزم گہِ عشق میں جیتوں
پر مجھ سے یہ پرچم کبھی لہرا نہیں ہوتا

کوئی بھی میسر نہ ہو تو خود کو پکارو
تنہائی کا دریا کبھی گہرا نہیں ہوتا

امواجِ تصور کے کرشمات ہیں ورنہ
تصویر کا اپنا کوئی چہرہ نہیں ہوتا

سڑکوں سے اڑی گرد جمی ہے مرے منہ پر
سورج سے مرا رنگ سنہرا نہیں ہوتا

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com