عاجز کمال رانا (غزل)

سمے کی لے میں بڑے دھیان سے نکلتی ہوئی

عاجز کمال رانا

سمے کی لے میں بڑے دھیان سے نکلتی ہوئی
صدا ہوں میں کسی زندان سے نکلتی ہوئی

خدا کرے مرے جانے سے ہو سکون تجھے
میں نظم ہوں ، ترے دیوان سے نکلتی ہوئی

میں : اک چراغ سرِ راہِ بے بسی محبوس
وہ : روشنی درِ امکان سے نکلتی ہوئی

نئے دنوں کی پرستار ، دھوپ کی آیت
دلوں میں اتری جو قرآن سے نکلتی ہوئی

ملے جو زخم تو چھیلے ہوئے بدن کے ساتھ
دوا جو پہنچی ، نمکدان سے نکلتی ہوئی

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com