دکھوں کے جتنے قبائل ہیں میرے اپنے ہیں
غزل کے اپنے مسائل ہیں میرے اپنے ہیں
تمہارے دل سے نکلنا ہے، پر انہیں لے کر
جو اس محاذ پہ گھائل ہیں میرے اپنے ہیں
مرے علاوہ یہ دشمن بھی جانتے ہیں مرے
جو میری راہ میں حائل ہیں میرے اپنے ہیں
خدا کہاں ہے اگر ہے، نہیں تو کیوں نہیں ہے
سبھی کے اپنے دلائل ہیں، میرے اپنے ہیں
سرسوتی کا تو بس نام ہے وگرنہ حسن
سخن کے جتنے وسائل ہیں میرے اپنے ہیں