حسیب الحسن (غزل)

صرف اتنے میں ہی ہو جاتا گزارا میرا

حسیب الحسن

صرف اتنے میں ہی ہو جاتا گزارا میرا
پوچھ لیتا وہ اگر حال دوبارہ میرا

اس سے اندازہ لگا لو کہ وہ خود کیا ہو گا
جسکی ٹھوکر سے چمکتا تھا ستارہ میرا

کیا ضروری ہے کہ ہم ایک زباں بولتے ہوں
عشق کرتا ہے تو سمجھے گا اشارہ میرا

میں وہ دریا جو سمندر میں الگ بہتا ہے
پانی ہوتا ہی نہیں ہے کبھی کھارا میرا

جب وہ لڑتی تھی تو پنجابی زباں بولتی تھی
خود بخود نیچے چلا آتا تھا پارہ میرا

تم نے چھوڑا ہے تو میں چاہے جہاں بھی جاؤں
جھگڑا بنتا ہی نہیں اب تو تمہارا میرا

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com