حسیب الحسن (غزل)

موتیا آنکھوں میں اور چاندی بھلے بالوں میں ہے

حسیب الحسن

موتیا آنکھوں میں اور چاندی بھلے بالوں میں ہے
پھر بھی تیرے مبتلا کا نام دل والوں میں ہے

زندگی کو کاٹتے ہیں جیل کے مانند ہم
موت کی پرلطف ٹھمری کا اثر تالوں میں ہے

نفسیاتی مسئلے سمجھو اگر شوقین ہو
وہ کبوتر خوش نہیں جو سرمئی جالوں میں ہے

جنگ میں آ کر تمہارے جنگجو پر یہ کھلا
گھاؤ جو تیری نظر کا ہے کہاں بھالوں میں ہے

اے سمندر معذرت میں اس لئے ڈرتا نہیں
تجھ سے بھی ظالم بھنور اُن سانولے گالوں میں ہے

اک تمہارا خوف ہے اور اک خدا کا خوف ہے
اپنا دل تو جیسے ڈر کے آتشیں چھالوں میں ہے

دستیابی اصل میں بے قیمتی کا نام ہے
دیوتا کی شکل تک پرساد کے تھالوں میں ہے

سرسری دیکھا تھا اس نے اوڑھ کر جس کو حسن
آج بھی وہ شال سب سے قیمتی شالوں میں ہے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com