اویس جکھڑ،اسامہ گجر کو کے ساتھ عوامی حمایت کا ریلا
ن لیگ کی موجودہ نگران حکومت نے جس طرح ایک عام پاکستانی سے جینے کا حق چھینا ہے اس کا مداوا کسی طرح ممکن نہیں،مہنگائی نے عام صارف کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے،پاکستان تحریک انصاف نے لیہ میں جو منصوبے دیئے ان کا تعلق کسی طرح آئی پی پی سے نہیں وہ کریڈٹ پاکستان تحریک انصاف کا ہے چائلڈ مدر ہسپتال پاکستان تحریک انصاف کا منصوبہ ہے جسے ن لیگ کی موجودہ نگران حکومت نے جنرل ہسپتال بنا دیا ہے،عوامی حلقوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ اب بھی ن لیگ کسی عوامی حمایت کی مستحق ہے جس نے بجلی کا یونٹ اپنی اٹھارہ ماہ کی عوامی اور موجودہ غیر عوامی حکمرانی میں 7روپے سے 70روپے کردیا،اور دعوے کئے جارہے ہیں کہ ہم 300یونٹ تک فری بجلی دیں گے،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں جو عمران خان کے دور میں ڈیڑھ سو روپے لیٹر تک تھیں 260روپے تک ہوئیں،گیس 180سے 300روپے تک پہنچ چکی ہے،سوئی گیس کا گھریلو بل جو 600روپے تک آتا تھا اب 4500روپے آرہا ہے اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھ چکا ہے،اسی طرح میں نے ایسے مستحق ضعیف العمر خواتین اور بزرگوں کو روتے دیکھا جن کا علاج صحت کارڈ پر ہوتا تھا اب وہ اس سہولت سے محروم ہوچکے ہیں،عمران خان اب بچوں کی بنیادی تعلیم کیلئے ”ایجوکیشن کارڈ“کا اجراء کرنے والے تھے مگر رجیم چینگ کرکے اپنی لوٹ مار کو آئینی تحفظ دینے کیلئے ضمیر خرید کر عمران خان کی عوامی حکومت کو ہٹایا گیا،اس کارڈ کا بنیادی مقصد غریب افراد کے بچوں کو مہنگی تعلیم کا حصول تھا جس کی ادائیگی اس کارڈ سے ہونا تھی،اسی طرح کسان کیلئے ”کسان کارڈ“ کا اجراء کیا جارہا تھا تاکہ ایک غریب کاشتکار گندم کی بوائی کے موقع پر کھاد خرید سکے اور بیج کی رقم بھی اس کارڈ سے ادا کر سکے،سید رفاقت گیلانی سے یہ سوال بنتا ہے کہ آپ کے اثاثے اقتدار میں آکر کروڑوں روپے تک کیسے پہنچے،اور آپکی سابقہ جیت کا کریڈٹ بھی ملک نیاز احمد جکھڑ کو جاتا ہے،کیونکہ ملک ہاشم سہو جب شہر سے نکلا تو اس کی لیڈ 3800ووٹوں کی تھی اور آپ کا ووٹ بنک لیہ شہر میں ہی ختم ہوچکا تھا چک شہباز آباد تک یہ لیڈ برابر ہوچکی تھی،ملک نیاز احمد جکھڑ کے 15پولنگ اسٹیشن ایسے ہیں جہاں پر ملک نیاز احمد جکھڑ کے تعلق کا ووٹ ہے اور یہ پندرہ پولنگ اسٹیشن کسی بھی ایم پی اے کی جیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور آپ کی جیت کیلئے یہ کردار انہی 15پولنگ سٹیشنز پر ہوا اور آپ لیڈ سے جیتے حالانکہ آپ کی اپنی یونین کونسل سے ملک نیاز احمد جکھڑ کو آپ وہ ووٹ نہ ڈلوا سکے جو ملک نیاز احمد جکھڑ کو پڑنا چاہیئے تھا،وہ ووٹ سید ثقلین شاہ بخاری کو ملا،اس بار بھی آپ سید ثقلین شاہ کے ساتھ وہی ہاتھ کر رہے ہیں جو پچھلی بار آپ نے ملک نیاز احمد جکھڑ کے ساتھ کیا،اس کی مثال تونسہ شریف کے گدی نشین خواجہ غلام اللہ بخش کا وہ پیغام ہے جو انہوں نے ملک نیاز احمد جکھڑ کے بیٹے ملک اویس جکھڑ کو ووٹ دینے کیلئے اپنے عقیدت مندوں کو دیا آپ سید ثقلین بخاری کیلئے خواجہ غلام اللہ بخش کو بھی راضی نہ کر سکے،لیہ میں شیخ برادری کا ایک کثیر ووٹ بنک ہے جو ملک اویس جکھڑ کو ملے گا،رفاقت گیلانی نے اپنے دور اقتدار میں ووٹرز کا ٹیلی فون سننا تک گوارا نہ کیا جب بھی ووٹرز نے فون پر رابطہ کرنا چاہا تو سید رفاقت گیلانی کا فون بند ملا،اور تو اور آپ کا وٹس ایپ نمبر بھی اکثر آف ہوتا تھا،یہ بازگشت بھی سید رفاقت گیلانی کے دور میں سنائی دیتی رہی کہ پیسے لیکر موصوف نے نوکریاں بیچیں اور اس بات کے ماضی کے نیوز پیپرز بھی گواہ ہیں،دوستوں کی ایک کثیر تعداد نے سید رفاقت گیلانی سے محض اس لئے منہ موڑ لیا کہ دوستوں سے ان کا رابطہ منقطع ہو گیا اور ایسے افراد کا ان کے گرد جھرمٹ نظر آنے لگا جو ہر دور اقتدار میں جیتے ہوئے کسی بھی امیدوار کے گلے میں ہار ڈالتے ہیں،اور یہی مفاد پرست افراد ہی ان کے نزدیک ہوتے ہیں،اقتدار میں دوستوں کیلئے آنکھیں بند کر لینے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ وفادار دوست ہی آپ کا اثاثہ ہوتے ہیں،لیہ میں ایک سروے کے مطابق رفاقت گیلانی کی عوامی مقبولیت کا گراف 10فیصد ہے اور ملک ہاشم سہو کی مقبولیت 11فیصد پر ہے جبکہ اسامہ اصغر گجر کی مقبولیت 60فیصد سے اوپرجا چکی ہے اوریہ پذیرائی اس ووٹ بنک کی وجہ سے ہے جو پاکستان تحریک انصاف کی شکل میں حلقہ میں موجود ہے