شادی کرنے پر خاتون کے نوکری سے برطرفی پر ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
لیہ ( مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے دوسری شادی کے بعد بیوہ کو سرکاری نوکری سے برطرف کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے خاتون زویا اسلام کی اپیل پر تحری فیصلہ جاری کردیا جو جسٹس چودھری اقبال کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے تحریر کیا۔
اپیل کنندہ مؤقف کیا تھا کہ سرکاری ملازم شوہرکی وفات کے بعد نائب قاصدکی نوکری 2020 میں ملی، شوہر اسلام کی بیوہ ہونےکی وجہ سے سرکاری نوکری ملی اور 2021 میں دوسری شادی کی جس کی بنیادپرنوکری سے برطرف کیاگیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ملازم شوہرکی بیوہ کو ملنے والی نوکری دوسری شادی پرختم نہیں ہوسکتی، شوہرکی وفات کے بعد بیوہ کو دوسری شادی پر سرکاری نوکری سے برطرف نہیں کیاجائےگا کیونکہ بیوہ شادی کرسکتی ہے، ہمارے مذہب میں یہ ایک عورت کا بنیادی حق ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ بیوہ کو دوسری شادی کی بنیاد پرنوکری سے نکالنا شرعی کے قوانین کی خلاف ورزی ہے، جس قانون کی بنیاد پربیوہ کو نوکری سے نکالاگیا اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے، عدالت سنگل بینچ کا فیصلہ اوربیوہ کو نوکری سے نکالنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیتی ہے، عدالت بیوہ زویا اسلام کی اپیل کو منظور کرتی ہے۔