بھاری شرح سود پر قرض لینے پر آئی ایم ایف کا ردعمل
نیویارک: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے نجی بینک سے 11 فیصد کی بھاری شرح سود پر قرض وصولی کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو اس قسم کا کمرشل قرضہ لینے کا نہیں کہا تھا۔
پاکستانی حکومت نے بیرونی فنانسنگ گیپ کو پُر کرنے کے لیے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے یہ کہہ کر قرض مانگا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کیلئے اس قرض کا حصول ضروری ہے۔
حکومت نے لندن کے اسٹینڈرڈ چارٹر بینک سے 11فیصد کی شرح سود پر 600 ملین ڈالر قرض حاصل کرنے کا معاہدہ کرلیا ہے، جو اب تک حاصل کیے گئے قرضوں میں سب سے زیادہ شرح سود پر حاصل کیا گیا قرض ہے۔
وزارت خزانہ نے دعوی کیا کہ ابتدائی طور پر اس قرض کے حصول میں ہچکچاہٹ کا شکار تھی، لیکن دیگر ذرائع سے قرض کے حصول میں ناکامی کے بعد یہ کڑوا گھونٹ بھرنا پڑا۔سینیئر حکومتی عہدیدار کے بقول کوئی بھی بینک کم شرح سود پر قرض فراہم کرنے کو تیار نہیں ہے، لہذا مجبوری میں یہ قرض بھاری شرح سود پر لینا پڑا ہے۔
تاہم گزشتہ روز عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی منظوری دی اور آج ترجمان آئی ایم ایف نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے 11 فیصد شرح سود پر کمرشل فنانسنگ کا حصول ہمارے علم میں نہیں ہے۔رجمان آئی ایم ایف نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو اس قسم کا کمرشل قرضہ لینے کا نہیں کہا، آئی ایم ایف پروگرام کی یقین دہانیوں کیلئے اس طرح کی کوئی فنانسنگ ضروری نہیں ہے۔