محسن نقوی کی مظاہرین کو کھلی دھمکیاں
اپنا احتجاج ملتوی کرے، کسی ملک کا وزیراعظم آپ کے ملک میں ہو اور آپ کہیں ہم اسلام آباد پر دھاوا بولیں گے تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملائشیا کے وزیراعظم پاکستان میں ہیں ایس سی او بھی پاکستان میں ہورہی ہے، پی ٹی آئی کو کہوں گا کسی ملک کا صدر آپ کے ملک میں ہو اور آپ کہیں ہم اسلام آباد پر دھاوا بولیں گے تو یہ ٹھیک نہیں ہے کیوں کہ ملائشین وزیراعظم آپ کے ملک میں ہیں اور آپ اسلام آباد پر دھاوا بولنے کا کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملائیشین وزیراعظم کے پروٹوکول میں کوئی کمی نہیں آنے دیں گے ہم اس طریقے سے کسی جلسے کی اجازت نہیں دیں گے، کسی ملک کا سربراہ شہرمیں موجود ہوں اور آپ شہر پردھاوا بولیں تو آپ کس کے مفاد کے لیے کام کررہے ہیں؟ بھارتی وزیراعظم لاہور می تھے اور ایک چھوٹا سا واقعہ ہوا اور وہ ابھی تک ہمیں خراب کرتا ہے۔
انہوں ںے کہاکہ کوئی ڈی چوک آنے کی بات کرے تو جو ہاتھ چڑھے گا اس کے ساتھ کوئی نرمی نہیں ہوگی وزیراعلی پختونخوا کو یہ زیب نہیں دیتا، اگر کل کوئی اسلام آباد میں احتجاج کرے گا تو ہم نے اس کے لیے پورا بندوبست کیا ہوا ہے ہم خبردار کررہے ہیں پھر کوئی شکوہ نہ کرے۔
انہوں ںے کہا کہ سعودی وفد پاکستان آرہا ہے ہم نے آرمی کو اسلام آباد میں تعینات کردیا ہے ہمیں ہر صورت سیکورٹی کو یقینی بنانا ہے، انہیں بطور پاکستانی یہ زیب نہیں دیتا مولانا فضل الرحمان نے درخواست کی ہے احتجاج کو موخر کردیں اگر موخر نہیں کریں گے تو پھر اسٹیٹ موجود ہے، سیاسی کارکن کل نکلنے سے پہلے دس دفعہ سوچیں بعد میں ہم سے شکوہ نہ کریں سترہ اکتوبر تک ہم نے اپنی حکمت عملی بنالی ہے