ایرانی پیشوا کا اسرائیل پر حماس کے حملے سے لا تعلقی کا اعلان
تہران: ایران نے گزشتہ برس 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں کسی قسم کا کردار ادا کرنے کی کھلی تردید کی ہے۔ ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی اخباروں نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل نے اسرائیل پر گزشتہ برس کیے گئے حماس کے حملے میں ایران کی معاونت سے متعلق سوالات اُٹھائے تھے۔ جس پر نیویارک میں موجود اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مشن نے حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے اچانک حملے میں ملوث ہونے یا کسی بھی تعلق کے الزام کو مسترد کردیا۔ اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے امریکی اخباروں کو اپنے جواب میں مزید کہا کہ ایران، فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی حمایت کرتا ہے لیکن اسرائیل پر حملے کے بارے میں علم تھا اور نہ وہ اس حملے کو انجام دینے میں کسی بھی طرح ملوث ہے۔ دوسری جانب قطر کے دارالحکومت میں مقیم حماس کے عہدیداروں نے کہا کہ انہیں آپریشن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ غزہ میں مقیم حماس کا عسکری ونگ آپریشن کی منصوبہ بندی، فیصلہ کرنے اور اس کا حکم دینے کا ذمہ دار تھا۔ حماس کے عہدیداروں کا مزید کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کے اسرائیل پر حملے کو جزوی یا مکمل طور پر ایران یا حزب اللہ سے جوڑنا غلط اور من گھڑت ہے۔ خیال رہے کہ نیویارک ٹائمز نے ہفتے کے روز اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل پر حملے سے قبل حماس کی خفیہ میٹنگوں کا ایجنڈا اسرائیلی فوج نے برآمد کرلیا اور اس تک اخبار نے بھی رسائی حاصل کی ہے۔ امریکی اخبار کے بقول اس دستاویز میں 7 اکتوبر کے حملے کی منصوبہ بندی کا تفصیلی ریکارڈ موجود ہے۔ جس میں حملے کے ماسٹر مائنڈ یحییٰ سنوار نے حماس کے سرحد پار حملے کے نتیجے میں اسرائیلی ردعمل میں ایران اور حزب اللہ کو مدد کے لیے قائل کرنے کے نکات بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر کو حماس نے جنوبی اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ کیا تھا جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ جس کے جواب میں اسرائیل کی حماس پر بمباری تاحال جاری ہے جس میں 42 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ حماس رہنما اسماعیل ہانیہ اور اعلیٰ ترین کمانڈر محمد دیف کو بھی قتل کردیا گیا ہے۔ اسرائیل کا اگلا ہدف حملے کے ماسٹر مائنڈ اور حماس کے موجودہ سربراہ یحییٰ السنوار ہیں جب کہ صہیونی فوج لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔