پی ٹی آئی کو ترمیم سے کیا نقصان ہوا؟ بیرسٹر گوہر نے بتا دیا
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی متحد ہے جس کا کوئی فارورڈ بلاک نہیں، لیڈر بانی پی ٹی آئی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کے کہنے پر کل پارلیمانی کمیٹی کے لیے نام دیے تھے، میرا، علی ظفر اور حامد رضا کا نام کمیٹی کے لیے دیا گیا تھا
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ہم سے 3 ارکان کے نام مانگے گئے تھے، اس پر بھی ہمارا اعتراض تھا، ہم بڑی سیاسی جماعت ہیں، مخصوص نشستیں ملا کر قومی اسمبلی سے ہمارے 3 ارکان ہونے چاہیے تھے، رات کو سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آئینی ترمیم پاس ہونے سے پی ٹی آئی کو کتنا نقصان ہوا ہےچیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ پاکستان کا نقصان ہے، ریاست کا ایک ستون ختم کریں تو ریاست کیسے محفوظ رہ سکتی ہے، آزاد عدلیہ بہترین ریاست کے لیے لازم و ملزوم ہے، چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے سینیارٹی کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ انتظار پنجوتھا کے اغواء کی مذمت کرتے ہیں، یہ واقعات ختم ہونے چاہئیں، چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے 3 جنوری کو آرڈر پاس کیا تھا کوئی مسنگ نہیں ہو گا۔
بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کے حکم پر انڈر ٹیکنگ دیا تھا کہ آئندہ کسی بندے کو نہیں اٹھایا جائے گا۔