پاکستان میں سٹاک ایکسچینج کے بنکنگ پر اثرات
پاکستان اسٹاک ایکسچینج گزشتہ چند ماہ کے دوران کافی متحرک اور تیز رہی ہے اور سرمایہ کاروں کیلیے بینکوں کے متبادل کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔
تاریخی تیزی کے نتیجے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی مالیت 835 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، جس نے کمپنیوں کو بازار حصص سے ایکویٹی حاصل کرنے کی طرف راغب کیا ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں کیلنڈر ایئر کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پانچ نئی کمپنیوں کا اندراج ہوا ہے، جبکہ دو کمپنیاں جی ای ایم بورڈ میں شامل ہوئی ہیں، ان سات کمپنیوں نے مجموعی طور پر اپنے حصص کی فروخت سے 8.43 ارب روپے کا سرمایہ حاصل کیا ہے، جبکہ پہلے سے لسٹڈ 10 کمپنیوں نے 18.35 ارب روپے کا سرمایہ حاصل کیا ہے۔
اس کے علاوہ اسٹاک مارکیٹ نے قرض مارکیٹ بھی تیار کرلی ہے، اور رواں کیلنڈر ایئر کے دوران حکومت پہلی بار اسٹاک مارکیٹ سے 800 ارب روپے کا قرض لے چکی ہے، جبکہ چار لسٹد کمپنیوں نے بھی 8.56 ارب روپے کا قرض حاصل کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج رواں کیلنڈر ایئر کے دوران تمام پچھلے ریکارڈ توڑتی ہوئی 90 ہزار پوائنٹس کی تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے، جبکہ 100 لسٹڈ کمپنیوں کا منافع 24.4 فیصد اضافے سے 1.6 ہزار ارب روپے کی بلند شرح پر پہنچ چکا ہے، جس سے اسٹاک مارکیٹ پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے، اور سرمایہ کار فنانسنگ کے حصول کے لیے بینکوں کے بجائے اسٹاک مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں