یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت پہلا فل کورٹ اجلاس ختم
تھلوچی (مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس اختتام کو پہنچ گیا، اجلاس میں سپریم کورٹ کے تمام دستیاب ججز نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں ججز کے تحفظات سمیت مختلف عدالتی امور زیر غور آئے، فل کورٹ کا اعلامیہ جلد جاری ہونے کا امکان ہے۔سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ عمرے کی ادائیگی کے باعث شریک نہیں ہوسکے۔واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت آخری فل کورٹ اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے۔جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک اور خط لکھتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ سے متعلق فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے بجائے مزید دروازے کھول دیے۔
خط کو فل کورٹ کے سامنے رکھنے کی درخواست ہوئے کہا گیا تھا کہ آئینی حدود سے تجاوز پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریفرنس میں بھی شرکت نہیں کی تھی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں ریفرنس میں بھی شرکت نہیں کروں گا۔خط میں لکھا گیا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز کے ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات مزید پریشان کن ہیں، چیف جسٹس کا کردار عوام کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے، چیف جسٹس کا کام عدلیہ کا دفاع کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ پر بیرونی دباؤ نظر انداز کیا، ایک چیف جسٹس کا کردار لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے، ایک چیف جسٹس نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ میرا خط فل کورٹ ریفرنس کے ریکارڈ کے طور پر رکھا جائے، جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں لکھا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ عدالتی رواداری و ہم آہنگی کے لیے لازمی احترام قائم کرنے میں ناکام رہے۔جسٹس منصور علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے بجائے مزید دروازے کھول دیے، چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے عدلیہ کے دفاع کے لیے اخلاقی جرات کا مظاہرہ نہیں کیا۔سینئر ترین جج نے الزام عائد کیا تھاکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عدلیہ میں مداخلت پر ملی بھگت کے مرتکب رہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں مداخلت پر شترمرغ کی طرح سر ریت میں دبائے رکھا۔