قوت برداشت میں کمی کا علاج
معمولاتِ زندگی انجام دینے کے بعد تھکن کا شکار ہونا ایک عام سی بات ہے لیکن اگر آپ کو اکثر اپنی قوتِ برداشت معدوم پڑتی محسوس ہوتی یا جلد تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے یا پھر سانس کی روانی میں پریشانی محسوس کرتے ہیں تو اس ضمن میں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ان علامات کا مطلب ہے کہ زیادہ تر وقت بیٹھ کر، بہت زیادہ اسٹریس میں یا دوسری غیر صحت مندانہ سرگرمیوں میں گزارتے ہیں تو یہ بھی قوتِ برداشت میں کمی یا تھکاوٹ کی وجوہات ہو سکتی ہیں، اس سلسلے میں چند کارآمد مشورے درج ذیل میں دیے گئے ہیںاس بات کو یقینی بنائیں کہ دن کا آغاز ناشتے سے ہو کیونکہ ناشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے اہم کھانا ہوتا ہے، جو میٹابولزم کو تقویت دینے میں بہت کام آتا ہےاس بات کو یقینی بنائیں کہ دن کا آغاز ناشتے سے ہو کیونکہ ناشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے اہم کھانا ہوتا ہے، جو میٹابولزم کو تقویت دینے میں بہت کام آتا ہےاگر ناشتہ ٹھیک سے نہیں کریں گے تو اپنے میٹا بولزم کو کمزور کر لیں گے، اگر ممکن ہو تو اپنے ناشتے میں روزانہ جوَ کا دلیہ یا لال آٹے والی ڈبل روٹی اور انڈوں کو ضرور شامل کریں۔
کبھی کبھار پی نٹ بٹر سے اپنی کیلوریز بڑھانے کی کوشش کریں تاکہ زیادہ توانائی حاصل ہو۔اگر کبھی بھی توانائی کی کمی محسوس کریں تو فوراً پانی پی لیں اور کوشش کریں کہ وقفے وقفے سے پانی اور مشروبات باقاعدگی سے لیتے رہیں۔
اگر ناشتے میں ایک گلاس چقندر کا جوس پی لیتے ہیں تو اس کے حیرت انگیز فوائد محسوس ہوں گے۔
چقندر میں بے پناہ نائٹریٹ ہوتا ہے، جو قوتِ برداشت بڑھاتا ہے، صبح نیم گرم پانی پینے سے بھی میٹا بولزم کو فائدہ ہوتا ہے اور نظامِ ہاضمہ بہترین طریقے سے کام کرتا ہےاگر آپ کھیلوں یا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں تو میگنیشیئم روزانہ کی ڈائٹ کا لازمی حصہ ہونا چاہئے۔
میگنیشیئم گلوکوز کو توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد کرتا ہے، جس سے تقویت ملتی ہے۔
ہرے پتوں والی سبزیاں، بادام، گریاں، بیج، مچھلی، سویا بین، ایواکاڈو، کیلا اور ڈارک چاکلیٹ میگنیشیئم کے حصول کا عمدہ ذریعہ ہیںکچھ لوگ سوچتے ہیں کہ سارا دن کام کاج میں مصروف رہنے کے بعد ورزش کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے؟ بات صرف اتنی سی ہے کہ باقاعدہ ورزش کرنے سے تھکن دور کی جا سکتی ہے اور فٹ رہ سکتے ہیں۔
چھوٹی چھوٹی ایکسر سائز جیسے روزانہ چند منٹ کی جاگنگ، واکنگ اور سوئمنگ مضبوط بناتی ہیں۔
رننگ اور سائیکلنگ ایک ہی وقت میں کیلوریز بھی جلا رہی ہوتی ہیں اور قوتِ برداشت بھی بڑھاتی ہیں۔
اگر گھر سے باہر نہیں جا سکتے تو گھر میں ٹریڈ مل پر رننگ یا جاگنگ کر سکتے ہیں۔
آرام دہ حالت میں دل و دماغ کو سکون پہنچانے کے لیے یوگا کرنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں
اس کے علاوہ ہفتہ وار مشکل ایکسر سائز جیسے جمپنگ اور ڈمبلنگ بھی اسٹیمنا کو مزید بڑھا سکتی ہیں، تاہم اس کے لیے ماہرین کی خدمات اور مشورے درکار ہوں گے۔کاربوہائڈریٹ (نشاستے) سے بھرپور غذائیں جیسے کہ شکر قندی، براؤن بریڈ وغیرہ اسٹارچ اور شوگر فراہم کرتی ہیں، جو جسم میں توانائی میں تبدیل ہو کر قوتِ برداشت بڑھاتی ہیں۔
مزید یہ کہ روٹی، پاستا اور چاول میں موجود پیچیدہ کاربوہائڈریٹس، سادہ کاربوہائڈریٹس کے برعکس چاق و چوبند رکھتے ہیں اور سارا دن مستعدی سے کام کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، یعنی یہ غذائیں سارا دن چلانے کے لیے ایندھن کا فریضہ انجام دیتی ہیںاپنی خوراک میں تازہ پھلوں، میوہ جات اور جوَ کو بھی شامل رکھیں، یہ بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اور کولیسٹرول کی سطح کم رکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔جیسے آپ اپنا موبائل فون چارج کرنا نہیں بھولتے، اسی طرح آپ کو بھرپور نیند کے ساتھ خود کو چارج کرنے کی عادت ڈالنی ہو گی۔
کم از کم 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لینے سے ذہنی و جسمانی لحاظ سے تازہ دم ہو کر ہر کام کر پائیں گے۔
اگر رات کو نیند نہ آئے تو مراقبہ یا یو گا کریں، اس سے ذہنی تھکن اور اسٹریس دور کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
رات کھانا کھاتے ہی فوراً سونے سے جسم میں چربی کی مقدار بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے، اسی لیے رات کے کھانے اور سونے کے درمیان کم سے کم ایک گھنٹے کا وقفہ ضروری ہونا چاہیے۔
کھانا کھانے کے بعد تیز تیز چلنے سے میٹا بولزم اور نظامِ ہاضمہ بہتر ہوتا ہےقوتِ برداشت بڑھانے کا مطلب یہ نہیں کہ جو ہاتھ میں آیا اسے کھا لیا، بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ ایسا کیا کھایا جائے جو صحت بخش ہو۔
اپنے جسم کو مسلسل توانائی فراہم کرنے کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ دن میں تین3 وقت کے کھانے کو 5 وقت میں تقسیم کر دیا جائے۔
وٹامن سی والی غذائیں توانائی بڑھانے میں مدد کرتی ہیں، ان سے قوتِ مدافعت بھی بڑھتی ہے۔