ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ میں کتاب” لیہ کے رثائی شعراء” تصنیف ۔صابر جاذب کی تقریبِ رونمائی
لیہ کے 121 شعراء کے رثائی کلام پر تحقیقی تجزیوں پر مشتمل کتاب مزکور کے دوسرے ایڈیشن کی تقریبِ رونمائی گزشتہ دن ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ میں منقعد کی گئی۔ تقریب کی دو نشستیں تھیں پہلی نشست صابر جاذب کے فنِ تحقیق اور شخصیت پر مقالہ جات کی تھی مقالہ نگار۔۔میاں شمشاد حسین سرائی اور پروفیسر ریاض حسین راہی صاحب تھے۔میاں شمشاد سرائی نے تاریخِ مرثیہ نگاری اور اردو/ سرائیکی شعراء کے کلام میں واقعاتِ کربلا اور آلِ اطہارؑ کی عقیدت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرائیکی وسیب کے لکھاریوں کی خانوادہء رسالتؑ کے ساتھ روحانی اور قلبی تعلق ہے اور وہ ذکرِ اہلیبتؑ کو عبادت سمجھتے ہیں۔صابر جاذب نے شعرائے لیہ کے عقیدت پاروں کو ایک کتاب میں سمو دیا ہے۔یہ ایک بڑا اعزاز ہے جو صابر جاذب کو ملا ہے۔اسی طرح پروفیسر ریاض حسین راہی نے بھی صابر جاذب کے اندازِ تحقیق اور ڈکشن پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی۔ اس نشست کی صدارت پروفیسر مہر اختر وہاب نے فرمائی جبکہ مہمانِ خصوصی محسن عدیل اور حاجی محمد سلیم اختر جونی تھے ۔
اسکے بعد کتاب کی رونمائی ہوئی اور صاحبِ کتاب صابر جاذب کو "بابا نذر جھنڈیر ایوارڈ” سے نوازا گیا۔پروفیسر مہر اختر وہاب نے اظہارِ خیال میں صابر جاذب کو مبارکباد پیش کی اور لیہ میں رثائی ادب اور شعرائے لیہ میں اہلیبت و کربلا سے محبت وعقیدت کے حوالہ دیتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔صدر پریس کلب لیہ محترم محسن عدیل نے شاندار اور باوقار تقریب پر بزمِ فروغِ ادب و ثقافت لیہ کے عہدیداران کو مبارکباد دی اور تمام اہلِ قلم کے لیے پریس کلب کے اعزازی ممبر شپ کا اعلان کیا۔جسکے لیے میاں شمشاد حسین سرائی کو فہرست مرتب کرنے کا فریضہ سونپا گیا۔ اور نئے سال 2025ء کے اوائل میں ایک خوبصورت پریس کلب آڈیٹوریم بنانے اور اسکی تزئین و آرائیش کا عزم دھرایا
دوسری نشست محفلِ مسالمہ کی تھی۔جسکی صدارت پروفیسر ریاض راہی صاحب نے فرمائی۔مہمانانِ خصوصی میں بندہء ناچیز (شمشاد سرائی) اور پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود مہار اور منصور سکھانی تھے جبکہ مہمانِ اعزاز صاحبِ کتاب صابر جاذب تھے۔شعراءکرام نے مظلومِ کربلا اور شہدائے کربلا کے حضور اپنے اپنے نذرانہء عقیدت پیش کئے۔نظامت پہلی نشست محترم ارشاد کھوکھر اور دوسری نشست نعمان اشتیاق نے فرمائی۔جن شعرائے کرام نے نواسہء رسول حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کے حضور اپنے گلہائے عقیدت پیش کئے اُن میں ذیشان ثمر، عرفان حیدر، سید مجاہد حسین مجو، مونس نوشیروی، مختیار حسین مختیار،شیخ اقبال دانش اذکار حسین مقسوم،سید محب کاظمی،مہر نوید لوہانچ، شفقت عابد، نعمان اشتیاق، صابر جاذب، موسیٰ کلیم،شاکر کاشف،نذیر عنبر، تنویر حسین نجف،جمعہ خان عاصی، استاد اکبر ترابی، پروفیسر عطا محمد عطا،پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود مہار،محمد حسین قمبر نقوی،میاں شمشاد حسین سرائی، استاد منصور سکھانی اور پروفیسر ریاض حسین راہی شامل تھے ۔تمام شعراء کو بھر پور داد و تحسین سے نوازا گیا.قاضی ظفر اقبال، تنویر نجف، زوار استاد صابر حسین اور استاد زوار اعجاز حسین نے باترنم سلام پیش کئے۔ہال سامعین سے بھرا ہوا تھا۔ کافی دنوں بعد ایک یادگار تقریب ہوئی۔ تقریب کے اختتام پر حاضر شعراء کا یادگار گروپ فوٹو بنائے گئے