پی ٹی آئی احتجاج میں شرپسند کس کی قیادت میں سرگرم رہے وزارت داخلہ نے بتادیا
پاکستان کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران مراد سعید کے زیرِقیادت 1500 ’سخت گیر شرپسند‘ سرگرم تھے۔اتوار کو جاری کیے گئے بیان میں وزارت داخلہ نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے پُرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شر پسند اور غیر قانونی افغان شہری بھی شامل تھے۔ یہ سخت گیر 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ہمراہ تھا۔بیان کے مطابق بیلاروس کے صدر اور اعلٰی سطح کے چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج موخر کرنے کا کہا گیا۔ جبکہ پی ٹی آئی کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر اُنہیں سنگجانی کے مقام کی تجویز دی گئی۔وزارت داخلہ نے کہا کہ ’غیرمعمولی مراعات بشمول عمران خان سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔ مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون توڑا۔ اور پشاور تا ریڈ زون تک مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے اسلحہ بشمول سٹیل سلنگ شاٹس، سٹین گرنیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیوں کا استعمال کیا جبکہ پُرتشدد احتجاج میں خیبر پختونخواہ حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔
وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں ایک بار پھر الزام عائد کیا کہ ’اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر متعین تین رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا۔ پُرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’شرپسندوں کے ہاتھوں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور پولیس کی متعدد گاڑیوں کو بھی آگ لگائی۔پولیس اور رینجرز نے اس پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اسلحے کا استعمال نہیں کیا۔ فوج کا اس پُرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا اور نہ ہی وہ پُرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے تعینات تھیوزارت داخلہ نے الزام لگایا کہ منتشر کرنے کے عمل کے دوران قیادت کے ہمراہ مسلح گارڈز اور مظاہرین کے مسلح شرپسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ایک منظم پراپیگینڈہ شروع کر دیا ہے۔ پراپیگنڈہ میں مبینہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے