فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد سابق چیف جسٹس پر جرمانہ
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے فیصلے تک فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل روکنے کی درخواست کو خارج کر دیا۔آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے معاملے پر سماعت مؤخر کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔اس فیصلے کے تحت، سابق چیف جسٹس پاکستان جواد ایس خواجہ کو 20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا گیا۔سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف جبکہ معروف قانون دان اعتزاز احسن نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے درخواستوں کے فیصلے تک سماعت نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔دوسری جانب، چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف متعدد درخواستوں کی سماعت کے لیے فل کورٹ کی تشکیل کی ذمہ داری آئینی بینچز کی کمیٹی پر ڈال دی۔کمیٹی جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تشکیل پائے گی، جس میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہوں گے، اور یہ کمیٹی آئینی بینچ کے تمام ارکان کے تعین کے لیے فیصلہ کرے گی۔