جنرل (ر) فیض، فوجی کارروائی کا سامنا کرنے والےدوسرے آئی ایس آئی سربراہ
پاکستان فوج نے منگل کو ایک بیان میں بتایا کہ خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دی گئی ہے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، جنرل (ر) فیض پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، سرکاری وسائل کے غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچانے کے الزامات ہیں۔یہ واقعہ پاکستان فوج کی تاریخ میں دوسرا موقع ہے جب آئی ایس آئی کے کسی سابق سربراہ کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے جنرل (ر) اسد درانی کے خلاف بھی فوجی قانون کے مطابق کارروائی کی گئی تھی۔ جنرل (ر) فیض 2019 میں وزیراعظم عمران خان کے دور میں آئی ایس آئی کے سربراہ بنے، اور ان پر سابق وزیراعظم کے ساتھ مبینہ سیاسی گٹھ جوڑ کے الزامات تھے، جس کے نتیجے میں انہیں پشاور کا کور کمانڈر بنا دیا گیا تھا۔2022 میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد، جنرل (ر) فیض پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے، اور انہیں جی ایچ کیو طلب کیا گیا۔ بعد ازاں انہیں پشاور سے بہاولپور تعینات کیا گیا، اور وہاں چار ماہ کی خدمات کے بعد وہ مستعفی ہوگئے۔ 2023 میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کے واقعات پر بھی ان کے خلاف تحقیقات کی گئیں، جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا۔اس سے قبل، 90 کی دہائی میں آئی ایس آئی کے سربراہ رہنے والے جنرل (ر) اسد درانی بھی سیاسی امور میں مداخلت کے الزامات کا سامنا کر چکے ہیں، جنہیں سیاسی سیل کے قیام اور ملکی سیاست میں مداخلت کے الزامات پر قبل از وقت ریٹائر کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں، 2019 میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کے ساتھ کتاب لکھنے پر بھی ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی گئی تھی۔