عمر قید کاٹ کر رہا ہونے والے ملزم کی اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر
تھلوچی نیوز کے مطابق، سپریم کورٹ آف پاکستان میں عثمان نامی ملزم کی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے کے بعد اپیل سماعت کے لیے مقرر ہوگئی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سرکاری پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سزا مکمل کر کے جیل سے بری ہو چکا ہے۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2017 میں ملزم نے سزا کے خلاف جیل پٹیشن دائر کی تھی۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اپیل سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کا ذمہ دار 2017 سے اب تک کا سپریم کورٹ کا انتظامی نظام ہے اور اس میں تمام چیف جسٹس صاحبان بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ بھی انتظامی طور پر ناکامی کا شکار ہے۔ مزید برآں، جسٹس اطہر من اللہ نے بتایا کہ صدر پاکستان، گورنر اور پارلیمنٹ کو عدلیہ سے رپورٹ طلب کرنے کے اختیارات حاصل ہیں، اور اس کیس میں فوجداری تفتیش کے لیے محض 350 روپے مختص کیے جاتے ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ تفتیشی نظام اور فوجداری نظام میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ ان کے مطابق، ججز کی تعداد بڑھانے اور ماتحت عدلیہ میں بھی ججز کی کمی کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی دوران، جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھائی گئی ہے، لیکن انسداد دہشت گردی اور اسپیشل کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں بھی ججز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ عمومی مقدمات کی جلد سماعت ممکن ہو سکے۔لاہور ہائیکورٹ میں 4 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں اور یہ مسئلہ ملک کے عدالتی نظام کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔ کیس کی تفصیلات کے مطابق، عثمان کو 2007 میں شیخوپورہ میں یاسین نامی شخص کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔