ادبپاکستان

اخوت فاؤنڈیشن اور "اپنی چھت، اپنا گھر” منصوبہ: اسلامی تعلیمات کے مطابق شفافیت اور ذمہ داری

رانا عبدالرب

پاکستان میں غریبوں اور بے گھروں کے مسائل ہمیشہ ایک چیلنج بنے رہے ہیں، اور ان مسائل کے حل کے لیے مختلف فلاحی اقدامات کیے جاتے ہیں۔ حکومت پنجاب کا "اپنی چھت، اپنا گھر” منصوبہ اسی مقصد کے تحت شروع کیا گیا تاکہ بے گھر افراد کو اپنے گھر کا مالک بنایا جا سکے اور معاشی لحاظ سے انہیں خودمختاری ملے۔ لیکن اس منصوبے کی کامیابی میں اخوت فاؤنڈیشن کا کردار نہایت اہم ہے، کیونکہ اس نے اس منصوبے کو اسلامی تعلیمات کے مطابق شفافیت کے ساتھ چلایا ہے اور لوگوں کو یہ باور کرایا ہے کہ پاکستانی غریب شہری ذمہ دار ہیں اور وہ اپنے قرضے وقت پر واپس کر سکتے ہیں۔اخوت فاؤنڈیشن نے اس منصوبے میں جو سب سے اہم قدم اٹھایا ہے وہ اس کا اسلامی طریقے پر عمل کرنا ہے۔ اخوت نے "اپنی چھت، اپنا گھر” کے منصوبے میں تمام کاغذی کارروائی اور معاہدے مساجد میں کرائے ہیں۔ یہ عمل اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے کیونکہ اسلام میں معاہدوں کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور ان معاہدوں کی تکمیل میں گواہوں کا ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اخوت نے اس عمل کے ذریعے نہ صرف شفافیت کو یقینی بنایا بلکہ ایک ایسا ماحول بھی فراہم کیا جس میں غریب افراد کو عزت اور احترام ملے۔اخوت فاؤنڈیشن نے اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام قرضے لینے والے افراد کا معاہدہ نہ صرف شفاف ہو بلکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہو۔ مساجد میں اس معاہدے کا ہونا اس بات کی ضمانت فراہم کرتا ہے کہ اس میں کسی قسم کی دھاندلی یا بدعنوانی کا امکان نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ، معاہدے کی تکمیل میں گواہوں کا شامل ہونا بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ عمل اخلاقی اور قانونی طور پر درست ہے۔ اس اقدام سے لوگوں کو یہ احساس ہوا کہ یہ قرض صرف مالی مدد نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے جس کا احسا س انہیں وقت پر قرض واپس کر کے کرنا ہے۔اخوت فاؤنڈیشن کا یہ عمل اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستان کے غریب شہری نہ صرف ایماندار ہیں بلکہ ان میں وقت پر قرض کی واپسی کی ذمہ داری نبھانے کی بھرپور صلاحیت بھی ہے۔ اخوت نے اس پروگرام کے ذریعے یہ پیغام دیا کہ غریب افراد میں نہ صرف محنت اور ایمانداری کی خصوصیات پائی جاتی ہیں بلکہ وہ اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے انہیں پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اخوت نے اس بات کو بھی واضح کیا ہے کہ اگر انہیں صحیح طریقے سے رہنمائی دی جائے اور انہیں مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ معاشی طور پر مستحکم ہو سکتے ہیں اور اپنی زندگیوں میں بہتری لا سکتے ہیں۔اخوت فاؤنڈیشن نے اس منصوبے میں جو سب سے اہم کام کیا وہ لوگوں کی عزت نفس کا خیال رکھنا ہے۔ اخوت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ قرض لینے والے افراد کو نہ صرف مالی مدد ملے بلکہ ان کی عزت اور احترام کا بھی مکمل خیال رکھا جائے۔ اسلام میں قرض کے معاملات میں شفافیت اور ایمانداری کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور اخوت فاؤنڈیشن نے اس عمل میں اسلامی تعلیمات کے مطابق عمل کیا ہے۔اخوت فاؤنڈیشن کا یہ عمل ایک اسلامی طریقے سے مالی امداد فراہم کرنے کا بہترین نمونہ ہے جس میں شفافیت، ذمہ داری اور عزت نفس کو مقدم رکھا گیا ہے۔ مساجد میں معاہدے اور گواہوں کے ذریعے اس پروگرام کو چلانا اسلامی روایات کے مطابق ہے اور اس سے لوگوں میں قرض کی واپسی کے حوالے سے ایک نئی سوچ پیدا ہوئی ہے۔ یہ عمل نہ صرف قرض کی واپسی کی شرح کو بڑھاتا ہے بلکہ لوگوں کے اندر معاشی ذمہ داری کا احساس بھی پیدا کرتا ہے۔اس کے علاوہ، اخوت فاؤنڈیشن نے اس منصوبے کے ذریعے لوگوں میں اس بات کا شعور پیدا کیا کہ قرض ایک ذمہ داری ہے جسے پورا کرنا ان کا اخلاقی فرض ہے۔ اخوت نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ غریب افراد میں بھی اتنی صلاحیت ہے کہ وہ قرض کی واپسی میں وقت پر اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ اس عمل کے ذریعے اخوت نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستانی عوام محنتی، ایماندار اور ذمہ دار ہیں اور وہ کسی بھی موقع پر اپنی قوم کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔اخوت فاؤنڈیشن نے اس منصوبے کے ذریعے غریبوں کی فلاح کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ اسلامی اصولوں کی مکمل پیروی کی جائے۔ اخوت کے اس اقدام نے نہ صرف ایک بہتر معاشی نظام کی تشکیل کی ہے بلکہ اس سے معاشرتی سطح پر بھی بہتری آئی ہے۔ جب لوگوں کو اسلامی اصولوں کے مطابق رہنمائی ملتی ہے تو وہ نہ صرف قرض کی واپسی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں بلکہ وہ معاشی طور پر خود مختار ہونے کی سمت میں بھی قدم بڑھاتے ہیں۔”اپنی چھت، اپنا گھر” منصوبہ اخوت فاؤنڈیشن کی کامیاب حکمت عملی کا عکاس ہے جس میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں غریب افراد کی زندگی میں تبدیلی لائی جا رہی ہے۔ اخوت فاؤنڈیشن نے اس منصوبے کے ذریعے نہ صرف لوگوں کو رہائشی سہولت فراہم کی بلکہ ان میں معاشی خود انحصاری کا شعور بھی پیدا کیا۔ یہ منصوبہ اس بات کا غماز ہے کہ غریب افراد کو مواقع فراہم کر کے انہیں خود مختار بنایا جا سکتا ہے اور ان کے اندر ذمہ داری کا احساس پیدا کیا جا سکتا ہے۔اخوت فاؤنڈیشن کا یہ اقدام نہ صرف پاکستان کے غریب شہریوں کے لیے ایک نئی امید ہے بلکہ یہ ایک ایسا ماڈل بھی فراہم کرتا ہے جس سے پوری دنیا میں غریبوں کی فلاح کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ اس منصوبے کے ذریعے اخوت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر غریب افراد کو عزت دی جائے، ان کی ذمہ داریوں کا خیال رکھا جائے اور انہیں اسلامی طریقے سے رہنمائی فراہم کی جائے تو وہ نہ صرف اپنے قرضے واپس کر سکتے ہیں بلکہ اپنے معاشی حالات میں بھی بہتری لا سکتے ہیں۔اخوت فاؤنڈیشن کا یہ قدم نہ صرف ایک معاشی انقلاب کی جانب بڑھنے کی کوشش ہے بلکہ یہ ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی کوشش بھی ہے جس میں شفافیت، ایمانداری اور ذمہ داری کے اصولوں کے تحت سب کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔ یہ عمل پاکستان کے غریب شہریوں کے لیے ایک بڑی تبدیلی کا پیغام ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اگر انہیں صحیح طریقے سے رہنمائی فراہم کی جائے تو وہ اپنے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com