دنیا

ایٹمی جنگ چھڑی تو 6 ارب 70 کروڑ افراد ہلاک ہو جائیں گے، تحقیقاتی رپورٹ

پہلی عالمی جنگ کے بعد عالمی امن کے قیام کی غرض سے ’’لیگ آف نیشنز‘‘ قائم کی گئی تھی، لیکن یہ ادارہ امن کی ضمانت دینے میں ناکام رہا، اور چند دہائیوں بعد ہی دنیا دوسری عالمی جنگ کی لپیٹ میں آگئی۔ اس دوران عالمی تنازعات کی شدت اور ایٹمی جنگ کے خطرات نے عالمی سطح پر تشویش کو بڑھا دیا ہے۔حال ہی میں معتبر جریدے Nature Food میں شائع ہونے والی تحقیق میں ایٹمی جنگ کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ کمپیوٹر سیمولیشنز کے ذریعے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے ہونے والی تابکاری، دھماکے کے اثرات اور ماحول پر پڑنے والی منفی تبدیلیوں کا تجزیہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، ایٹمی جنگ کی صورت میں 6.7 ارب افراد کی ہلاکت اور عالمی سطح پر خوراک کی ترسیل کے نظام کا تباہ ہو جانا متوقع ہے۔امریکہ اور یورپ کے بہت سے حصوں میں قحط کی صورت حال پیدا ہو جائے گی، اور امریکا کی 98 فیصد آبادی بھوک سے ہلاک ہو جائے گی۔ تاہم، جنوبی امریکا، آسٹریلیا اور کچھ دیگر خطے ایٹمی جنگ کی تباہ کاریوں کو بہتر طور پر برداشت کر پائیں گے کیونکہ ان کی زراعت زیادہ مستحکم ہے۔ اس کے علاوہ، مویشیوں کی خوراک کے معاملے میں تین ممکنہ حالات زیر بحث ہیں، جس میں مویشیوں کی خوراک کا ایک حصہ انسانوں کے لئے مختص کیا جائے گا۔قبرص میں واقع یونیورسٹی آف نکوسیا کی تحقیق کے مطابق، ایٹمی حملے کی صورت میں سب سے محفوظ جگہ گھر کا وہ کمرہ ہوگا جو دروازوں اور کھڑکیوں سے دور ہو، تاکہ دھچکے کی شدت اور آندھی سے بچا جا سکے۔عالمی سطح پر طاقتوں کے درمیان بڑھتے تناؤ نے ایٹمی جنگ کے خطرات کو مزید حقیقت بنادیا ہے۔ روس کے سابق صدر دیمیتری میدویدیف نے کہا کہ روس کے ایٹمی میزائل مغربی دفاعی حصار کو پار کر کے یورپی شہروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، اور اگر ان میزائلوں میں ایٹمی وار ہیڈ شامل ہوں تو یورپ اس نقصان کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ایٹمی تصادم کی صورت میں انٹارکٹیکا کو محفوظ ترین مقام سمجھا جا رہا ہے، جہاں پناہ گزینی کے امکانات موجود ہیں۔ نیوزی لینڈ اور آئس لینڈ جیسے ممالک بھی ایٹمی اثرات سے نسبتا محفوظ رہ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com