عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کے ذریعے سول نافرمانی اور بائیکاٹ تحریک سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کے ذریعے سول نافرمانی اور بائیکاٹ تحریک سے متعدد مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان مقاصد میں بنیادی طور پر حکومت پر دباؤ ڈالنا، عوامی حمایت کو متحرک کرنا اور اپنے سیاسی موقف کو تقویت دینا شامل ہیں۔حکومت پر دباؤ: عمران خان کا مقصد حکومت کو اپنے خلاف بڑھتی ہوئی عوامی ناراضگی کے پیش نظر مجبور کرنا ہے تاکہ حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی پڑے۔ سول نافرمانی اور بائیکاٹ تحریک کا مقصد حکومت کی اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں پر اثر ڈالنا اور اس کی غیر مقبول پالیسیوں کے خلاف ایک مضبوط پیغام دینا ہے۔اوورسیز پاکستانیوں کی حمایت: عمران خان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اوورسیز پاکستانی دنیا بھر میں مقیم ہیں اور ان کا پاکستان میں اثر و رسوخ ہے۔ اگر یہ طبقہ حکومت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک میں شامل ہوتا ہے تو اس سے پاکستانی حکومت کو ایک عالمی سطح پر بھی دباؤ کا سامنا ہو گا، خاص طور پر جب اوورسیز پاکستانی اپنے اہل خانہ کے ذریعے مالی اور سیاسی حمایت فراہم کرتے ہیں۔عوامی حمایت کا حصول: سول نافرمانی اور بائیکاٹ تحریک کے ذریعے عمران خان عوام میں اپنی سیاسی قوت کو دوبارہ فعال کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ وہ عوامی سطح پر حکومت کے خلاف ایک مضبوط اور منظم تحریک کو جنم دیں تاکہ اپنے حامیوں کو منظم کریں اور ان کی تعداد بڑھائیں۔سیاسی مفادات: عمران خان کا یہ بھی مقصد ہے کہ بائیکاٹ اور سول نافرمانی کی تحریک کے ذریعے اپنی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو سیاسی طور پر مزید مستحکم کریں اور حکومت کے خلاف ایک اپوزیشن کے طور پر اپنی حیثیت کو مستحکم کریں۔معاشی دباؤ: اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے اگر پیسے اور وسائل کی ترسیل بند ہو جائے تو اس سے ملک کی معیشت پر بھی دباؤ پڑے گا، جس کا اثر حکومت پر پڑ سکتا ہے۔ عمران خان شاید اس اقتصادی دباؤ کو استعمال کرتے ہوئے حکومت کو اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کرنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔یعنی، عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کے ذریعے سول نافرمانی اور بائیکاٹ کی تحریک کو ایک سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں تاکہ حکومت کو مختلف محاذوں پر کمزور کر سکیں اور اپنی سیاسی حیثیت کو بہتر بنائیں۔