پاکستان

مائنس نواز کی طرح مائنس عمران فارمولا تیار، دیکھنا ہوگا کہ پی ٹی آئی کا شہباز شریف کون ہوتا ہے؟

تھلوچی (ایکسلوزو)پاکستان کی سیاست میں ایک نیا موڑ آتا دکھائی دے رہا ہے، جہاں ایک طرف ماضی میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو سیاسی منظرنامے سے مائنس کرنے کے بعد اب مائنس عمران خان کا فارمولا تیار کیا جا رہا ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ آیا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے ایک متبادل قیادت کا انتخاب کیا جائے گا، اور اگر ایسا ہوا تو یہ متبادل کون ہوگا؟ماضی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شہباز شریف کو نواز شریف کا متبادل مانا گیا تھا، جسے پارٹی کی قیادت میں اہم تبدیلی کے طور پر دیکھا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی صورت حال میں ایسا کون شخص ہو سکتا ہے جو عمران خان کی جگہ لے سکے اور پارٹی کی قیادت سنبھال سکے۔سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر موجود قیادت کے لیے یہ وقت ایک کٹھن مرحلہ ہو سکتا ہے، کیونکہ عمران خان کی شخصیت پارٹی کی سیاست میں ایک مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پارٹی کے اندر نئے چہرے ابھر سکتے ہیں جو عمران خان کی سیاسی حکمت عملی کو آگے بڑھا سکیں۔مقتدرہ حلقوں کی جانب سے سیاسی منظرنامے میں ایک واضح تبدیلی کی تیاری کی جا رہی ہے، جس کے تحت ہر اُس لیڈر کو سائیڈ لائن کرنے کا پلان تیار کیا گیا ہے جس کی عوام تک جڑیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف اور آصف علی زرداری کو مقتدرہ حلقوں میں قابل قبول سمجھا جاتا ہے، جب کہ نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کو مسترد کیا جا چکا ہے۔ اب یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ آیا عمران خان کی قیادت بھی ان حلقوں کی نظر سے گر جائے گی؟سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقتدرہ حلقوں کے لیے عمران خان کی قیادت مزید قابل قبول نہیں ہے، اور ان کی جگہ اب شاہ محمود قریشی کو پی ٹی آئی کا ‘شہباز شریف’ بنا کر سامنے لایا جا سکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی کے سیاسی کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے لیے زیادہ مواقع مل سکتے ہیں، کیونکہ ان کی شخصیت مقتدرہ کے لیے زیادہ موافق سمجھی جاتی ہے۔پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جماعت میں قیادت کے حوالے سے کوئی خلاء نہیں ہے اور پارٹی اپنے آئندہ کے سیاسی راستے پر گامزن ہے۔ تاہم، کچھ حلقوں میں یہ رائے بھی پائی جا رہی ہے کہ پارٹی کے مستقبل کو درپیش چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے ممکنہ قیادت کے انتخاب کی ضرورت ہو سکتی ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ پی ٹی آئی میں نیا قائد کون بنتا ہے، اور کیا وہ شہباز شریف کی طرح کامیابی کے ساتھ پارٹی کو ایک نئی سمت دے سکے گا یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com