دنیا

لاس اینجلس میں 3 ہفتوں سے لگی ہولناک آگ پر مکمل قابو پالیا گیا

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں گزشتہ 3 ہفتوں سے لگی تباہ کن آگ پر بلآخر قابو پالیا گیا جس کے باعث 30 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوئے۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جنوبی کیلی فورنیا کی لاس اینجلس کاؤنٹی میں لگنے والی ’پیلیسڈز‘ اور ’ایٹن‘ آگ امریکا کے دوسرے سب سے بڑے شہر کی تاریخ کی سب سے زیادہ تباہ کن آگ تھی۔2 جنگلات میں لگنے والی آگ 150 مربع کلومیٹر سے زائد رقبے میں پھیلی اور 10 ہزار سے زیادہ گھر جل گئے تھے، جس سے سیکڑوں ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔یاد رہے کہ جنوبی کیلیفورنیا میں 2 مقامات پر ہونے والی ان آتشزدگیوں کو ’پیلیسیڈز فائر‘ اور ’ایٹن فائر‘ کا نام دیا گیا ہے جب کہ اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی وقفہ وقفہ سے آگ کی لپیٹ میں آرہے ہیں۔
ریاست کی فائر فائٹنگ ایجنسی ’کیل فائر‘ نے جمعہ کے روز اپنی ویب سائٹ پر اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کیا جس کے مطابق دونوں آگ پر 100 فیصد قابو پایا لیا گیا ہے۔بیان کے مطابق گزشتہ 3 ہفتوں سے لگی خطرناک آگ کے باعث علاقہ مکینوں کو پہلے ہی انخلا کے احکامات جاری کردیے گئے تھے جس کے باعث کئی دنوں تک لگنے والی آگ سے مزید کوئی سنگین خطرہ پیدا نہیں ہوا۔خیال رہے کہ ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلا میں یہ دونوں آتشزدگیاں 7 جنوری کو شروع ہوئی تھیں اور وقتاً فوقتاً دیگر مقامات پر بھی آگ لگتی رہیں تاہم اب تک ان کی اصل وجہ سامنے نہیں آسکی ہے جس کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔رواں ہفتے شائع شائع ہونے والے ایک تجزیے کے مطابق انسانوں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کے باعث بارشیں کم ہوئیں جس سے خشک سالی کی صورتحال پیدا ہوئی اور طاقتور ’سانتا انا‘ ہواؤں نے اس ہولناک آگ کی راہ ہموار کی۔درجنوں محققین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آگ لگنے کے امکانات تقریبا 35 فیصد زیادہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com